۔کیا پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا؟
آج پاکستان کے دل میں ایک آگ جل رہی ہے۔
سڑکوں پر خون بہا، گھروں میں آنسو ہیں، اور زبانوں پر ایک ہی سوال —
کیا پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے؟
گزشتہ رات اسرائیل کے خلاف مارچ پر خوفناک حملہ کیا گیا۔
اندھیرے میں گولیاں چلیں، گیس پھینکی گئی،
اور نتیجہ؟ 270 شہید، 1945 زخمی، جبکہ 5 پولیس اہلکار بھی جان سے گئے۔
یہ منظر کسی میدانِ جنگ کا نہیں، بلکہ ہمارے اپنے ملک کی سڑکوں کا تھا۔
لیکن سب سے زیادہ دکھ اس بات کا ہے کہ
اسی رات پاکستانی ٹی وی چینلز پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیل کی پارلیمنٹ کا اجلاس
براہِ راست دکھایا گیا۔
سوال یہ ہے:
کیا ایک طرف اپنے ہی شہریوں پر گولیاں چلانے والے،
دوسری طرف ایک ایسے ملک کے رہنما کو دکھا کر ہمیں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
کیا یہ صرف اتفاق ہے،
یا کسی نئی پالیسی کی شروعات؟
کیا ہم واقعی اسرائیل کے قریب لائے جا رہے ہیں؟
اور اگر ایسا ہے، تو عوام سے کیوں چھپایا جا رہا ہے؟
پاکستان کے لوگ غصے میں ہیں، دل دکھے ہوئے ہیں۔
ایک طرف عمران خان کی تصویر، آواز اور جلسے تین سال سے بند ہیں،
اور دوسری طرف وہ ملک جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں،
اس کا اجلاس ہمارے میڈیا پر براہِ راست نشر کیا جاتا ہے۔
یہ دوہرا معیار کیوں؟
کیا ہمارے اصول صرف اپنے لوگوں کے لیے سخت ہیں،
اور دوسروں کے لیے نرم؟
عوام کے دل سوالوں سے بھر گئے ہیں —
کیا یہ ایمان کا امتحان ہے،
یا غیرت کی آخری لکیر مٹا دی گئی ہے؟؟

0 Comments