پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپ: دونوں طرف جانی نقصان، سرحد بند
![]() |
| پاک افغان سرحد پر جھڑپ | دونوں طرف درجنوں ہلاکتیں |
گزشتہ شب پاکستان اور افغانستان کی سرحدی حدود پر شدید جھڑپیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ دونوں جانب سے مختلف دعوے سامنے آئے ہیں، اور درست اعداد و شمار تاحال واضح نہیں۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جبکہ سرحدی گزرگاہیں بند کر دی گئی ہیں۔
جھڑپ کا پس منظر
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل سرحد کو “لائنِ ڈورانڈ” کہا جاتا ہے، جو کئی دہائیوں سے تنازعات کا شکار رہی ہے۔
2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔ پاکستان مسلسل یہ مؤقف دہراتا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے جنگجو افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں، جبکہ طالبان حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔
جھڑپ کی تفصیل
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جھڑپیں خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں — چمن، ٹورخم، اور اسپین بولدک — میں ہوئیں۔
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے ان کے علاقے پر گولہ باری کی جس کے جواب میں انہوں نے جوابی کارروائی کی۔
پاکستانی فوج کے مطابق افغان سرحدی فورسز نے “بلا اشتعال حملہ” کیا جسے مؤثر انداز میں پسپا کیا گیا۔
جانی نقصان اور متضاد دعوے
فریق ہلاک شدگان زخمی دعویٰ پاکستانی فوج 23 ،29
افغان فورسز کی جانب سے حملے میں نقصان، 200 سے زائد طالبان مارے گئے (فوجی ذرائع) افغان طالبان 9 ،18
پاکستانی فضائی حملوں کا جواب دیا، 58 پاکستانی فوجی ہلاک (طالبان میڈیا دفتر)
ذرائع کے مطابق دونوں جانب جھڑپ کئی گھنٹے جاری رہی۔ افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ طالبان نے پاکستانی فوج کی کئی چوکیوں پر قبضہ کیا، جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ “تمام چوکیوں پر مکمل کنٹرول بحال کر لیا گیا ہے۔”
تجارتی اور انسانی اثرات
سرحدی گزرگاہیں ٹورخم اور چمن مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔ اس سے روزانہ ہزاروں مسافروں اور تاجروں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق کئی دیہاتوں کے لوگ جھڑپ کے خوف سے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
بارڈر بندش سے افغانستان کے اندر خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی میں رکاوٹ آنے کا خدشہ ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
بین الاقوامی خبر رساں ادارے Reuters اور Associated Press (AP) کے مطابق، دونوں ممالک کے حکام نے فوری مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق قطر اور سعودی عرب نے بھی فریقین سے رابطہ کر کے جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
ماہرین کی رائے
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر یہ کشیدگی برقرار رہی تو دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں، جس کا اثر خطے میں سلامتی اور تجارت پر بھی پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق، “یہ جھڑپ نہ صرف سرحدی تنازع کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ اعتماد کے فقدان اور رابطے کے مسائل کو بھی ظاہر کرتی ہے۔”
نتیجہ
یہ واقعہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل تنازعات کی ایک اور کڑی ہے۔
فی الحال دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے دعووں کی تصدیق نہیں کی، اور سرکاری سطح پر کوئی حتمی اعداد و شمار سامنے نہیں آئے۔
صورتحال حساس ہے، اور ماہرین کے مطابق اسے سفارتی راستے سے حل کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

0 Comments