Hot Posts

6/recent/ticker-posts

پاکستانی فضائیہ کا کابل میں بڑا آپریشن، ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود کے مارے جانے کی اطلاع

 

کابل میں پاکستانی فضائیہ کی کارروائی: ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود کے مارے جانے کی اطلاع

افغانستان میں سرجیکل سٹرائیک 

کابل میں پاکستانی فضائیہ نے ایک ہدفی کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود کو نشانہ بنایا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے کے وقت نور ولی محسود ایک لینڈ کروزر گاڑی میں سوار تھا اور کابل کے اندر سفر کر رہا تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ فضائی حملہ نہایت درستگی کے ساتھ کیا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب افغان طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر موجود تھے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق اس وقت کا انتخاب پاکستان کی جانب سے ایک سفارتی اور عسکری پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجود تقریباً آٹھ پاکستانی شہریوں کو مختلف مقامات سے گرفتار کر کے خصوصی طیارے کے ذریعے بھارت منتقل کیا گیا ہے۔ بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت ان افراد کو استعمال کرتے ہوئے کسی فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستان پر الزام عائد کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

ادھر اوپن سورس انٹیلیجنس (OSINT) ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کے امکانات میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اکتوبر کے آخری عشرے میں حملے کے امکانات 70 فیصد جبکہ دسمبر 2025 کے اختتام سے پہلے 90 فیصد تک بتائے جا رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی ممکنہ کارروائی لائن آف کنٹرول (LoC)، ورکنگ باؤنڈری یا سرکریک کے علاقوں میں ہو سکتی ہے۔ بھارتی میڈیا سے وابستہ بعض صحافیوں کا دعویٰ ہے کہ مودی سرکار نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی قیمت پر پاکستان، آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان کے کچھ حصے پر قبضہ کیا جائے تاکہ داخلی سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

اسی دوران یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے ممکنہ حملے کے ساتھ ہی بلوچستان میں حالات کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے گی، جبکہ ٹی ٹی پی بڑے پیمانے پر حملے کر کے سابق قبائلی علاقوں کے کچھ حصوں پر قبضے کا دعویٰ کر سکتی ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ملک نے سرحدوں پر پیشگی دفاعی اقدامات شروع کر دیے ہیں تاکہ کسی بھی جارحیت کو روکا جا سکے۔ کابل سمیت افغانستان کے اندر کی گئی فضائی کارروائیاں اسی سلسلے کا حصہ قرار دی جا رہی ہیں۔

پاکستانی وزارت دفاع یا دفتر خارجہ کی جانب سے تاحال اس کارروائی سے متعلق سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم اعلیٰ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ملک کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔


Post a Comment

0 Comments