Hot Posts

6/recent/ticker-posts

شیخوپورہ کا دل دہلا دینے والا واقعہ: جنت پر سسرال کا ظلم، سانپ سے لے کر گینگ ریپ تک! | دلخراش کہانی

 ### شیخوپورہ کا دل دہلا دینے والا واقعہ: جنت پر ظلم کی انتہا، پورا سسرال ملوث


**لاہور/شیخوپورہ – 15 اکتوبر 2025**

ایک ایسی کہانی جو سن کر روح لرز جائے، دل پر چھری کی طرح چبھ جائے۔ لاہور کے چائنہ سکیم سے تعلق رکھنے والی جنت اور شیخوپورہ کے عثمان کی شادی کو 13 سال ہو چکے ہیں۔ ان کے دو معصوم بچے ہیں – 7 سالہ بیٹا اور 8 ماہ کی بیٹی۔ ایک خوشحال گھریلو زندگی کی توقع تھی، مگر یہ جوڑا ایسے ظلم کا شکار ہوا کہ آج بھی جنت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔ یہ صرف ایک شوہر کی ہوس کی کہانی نہیں، بلکہ پورے سسرال کی درندگی کی تصویر ہے۔


سب کچھ ایک سال پہلے شروع ہوا جب عثمان نے دوسری شادی کا خواب دیکھا۔ جنت اس میں رکاوٹ بن رہی تھی، کیونکہ وہ صرف اتنا کہتی تھی کہ "پہلے تو ہمارے اخراجات پورے کر لو"۔ مگر عثمان، جو سنت نبویٰ کی آڑ میں دوسری شادی کی تیاری کر رہا تھا، پہلی بیوی اور بچوں کے حقوق بھول گیا۔ وہ جس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا، اس پر پیسہ لوٹتا – کھانے پینے، شاپنگ پر خرچ کرتا۔ جب جنت پیسے مانگتی تو خالی جیب دکھا دیتا۔ غصے میں اس نے گھر میں سانپ چھوڑ دیا، امید تھی کہ کاٹنے سے جنت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اللہ کی مہربانی سے جنت بچ گئی، مگر عثمان کی ہوس ختم نہ ہوئی۔ وہ ہر ممکن حد تک جنت کو توڑنے کی کوشش کرتا رہا، کیونکہ جنت اپنے گھر کو توڑنا نہ چاہتی تھی۔


پھر آیا 8 اکتوبر 2025 کا وہ سیاہ دن۔ عثمان گھر میں داخل ہوا اور اپنی بہنوں سمیت ان کے شوہروں کو بلایا۔ دوبارہ دوسری شادی کی بات چلائی۔ جنت نے وہی پرانا سوال کیا – اخراجات کا کیا؟ غصے میں عثمان نے حد ہی پار کر دی۔ بہنوں کے شوہروں کے سامنے جنت سے زبردستی جسمانی تعلق قائم کیا، اور نہ صرف خود بلکہ ان مردوں سے بھی ایسا ہی ظلم کروایا۔ سر پر ڈنڈوں کے وار کیے، ساری ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ ظلم یہاں ختم نہ ہوا – عثمان کے ماں باپ، بہنیں اور بہنوئی سب مل کر مار پٹ کرتے رہے، جنت کو بے ہوش کر دیا۔ آخر میں تو عثمان کی بہنوں نے توہین کو عروج پر پہنچا دیا اور جنت پر پیشاب کر دیا۔ استغفر اللہ! یہ سب کچھ ان کے 7 سالہ بیٹے کی آنکھوں کے سامنے ہوا، جو خاموشی سے دیکھتا رہا۔


عثمان کو لگا جنت مر چکی ہے۔ اس نے شیخوپورہ کے ہسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا، مگر جھوٹ بولا۔ سسرال کو فون کیا کہ "بیوی ایکسیڈنٹ میں زخمی ہو گئی"۔ جنت تو دراصل بیٹے کو ٹیوشن چھوڑنے جا رہی تھی۔ عثمان نے اس کے کپڑے تبدیل کروائے تاکہ زخم چھپ جائیں، اور ہسپتال پہنچا۔ ڈاکٹرز نے کانوں کو ہاتھ لگایا تو فوراً کہا، "یہ لاہور لے جائیں"۔ عثمان نے سسرال سے ایمبولینس کے پیسے مانگ لیے۔ لاہور پہنچنے پر ڈاکٹرز کی پہلی نظر ہی نے راز کھول دیا: "یہ ایکسیڈنٹ نہیں، تشدد ہے"۔ عثمان کو پہلا دھچکا لگا۔ ڈاکٹرز نے جنت کی سانس بحال کی، مگر راستے بھر عثمان بیٹے کو سمجھاتا رہا کہ "نانا نانی کو یہی بتانا کہ ماما کا ایکسیڈنٹ ہوا"۔


مزید معائنہ نے سب کچھ واضح کر دیا۔ رپورٹس سے ثابت ہوا کہ جنت کے ساتھ کئی لوگوں نے زبردستی جسمانی تعلق قائم کیا۔ اس کی حالت دیکھ کر روح کانپ جائے – پورا سر ٹانکوں سے بھرا، جسم کا ایک حصہ کام کرنا چھوڑ گیا، بول نہیں سکتی، صرف سن سکتی ہے۔ آج بھی وہ لائف سپورٹ پر ہے، زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ فیس بک کی پالیسی کی وجہ سے تصاویر شیئر نہیں کی جا سکتیں، مگر یہ ظلم کی انتہا ہے۔


یہ سب دیکھ کر عثمان ہسپتال سے فرار ہو گیا، کیونکہ اسے یقین تھا کہ جنت نہیں بچے گی۔ جنت کے گھر والوں نے فوراً کارروائی کی – شوہر سمیت پورے سسرال پر مقدمہ درج کروایا۔ اطلاعات کے مطابق عثمان گرفتار بھی ہو چکا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ماں باپ اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے وقت کیوں نہ گھبرائیں؟ یہاں ظالم صرف ایک شوہر نہیں تھا، پورا سسرال ملوث تھا۔ ہمارے معاشرے میں مرد سنت کی آڑ میں دوسری شادی تو کرتے ہیں، مگر پہلی بیوی اور بچوں کے حقوق کیسے بھول جاتے ہیں؟ یہ واقعہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ ظلم کی یہ زنجیر توڑنی ہوگی، ورنہ اور کتنی جنتیں تباہ ہوں گی؟

تحریر: علیزئی 


#شیخوپورہ #لاہور #عورت_پر_ظلم #فیملی_وائلنس

Post a Comment

0 Comments