Hot Posts

6/recent/ticker-posts

تحریک لبیک پاکستان کا فلسطین مارچ 2025: سعد رضوی کی قیادت میں تشدد اور اسرائیل نواز پالیسی کی سازش

تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے احتجاج پر تشدد



 تحریک لبیک پاکستان (TLP) نے 10 اکتوبر 2025 کو راولپنڈی کے فیض آباد سے اسلام آباد کی امریکی سفارتخانے تک "لبیک یا اقصیٰ" مارچ کا اعلان کیا، جو فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں تھا۔ تاہم، مارچ سے قبل ہی لاہور اور دیگر شہروں میں پولیس کی شدید کارروائی شروع ہو گئی، جس میں فائرنگ، آنسو گیس اور گرفتاریوں کا سلسلہ چل پڑا۔ نتیجتاً، 4 کارکن شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، جبکہ حکومت نے فیض آباد کو کنٹینرز سے سیل کر دیا۔ یہ واقعات تحریک لبیک کے حامیوں کے مطابق ایک بڑی سازش کا حصہ ہیں، جہاں سعد رضوی کو لالچ دے کر مارچ کروایا گیا اور پھر خفیہ پلان کے تحت تشدد شروع کر دیا گیا تاکہ اسرائیل اور ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کی جائے۔

تحریک لبیک کا مارچ: سعد رضوی کو چابی اور لالچ کی کہانی

تحریک لبیک پاکستان، جو سعد رضوی کی قیادت میں ناموس رسالت ﷺ اور فلسطین جیسے مسائل پر آواز اٹھاتی ہے، نے اس مارچ کو پرامن احتجاج قرار دیا۔ پوسٹس کے مطابق، فیصلہ سازوں نے سعد رضوی کو "چابی" دے کر مارچ کا اعلان کروایا، بدلے میں رقم اور لینڈ کروزر کا وعدہ کیا۔ یہ لالچ ہیرو بننے اور مالی فائدے کے لیے تھا، لیکن جیسے ہی تیاریاں شروع ہوئیں، حکومت نے اپنا "اصل خفیہ پلان" نافذ کر دیا۔ مارچ کا مقصد اسرائیل مخالف احتجاج کو دکھانا تھا، لیکن حقیقت میں یہ پاکستان کی اسرائیل کی حمایت کو ثابت کرنے کا ذریعہ بن گیا۔

سابقہ مارچز کی طرح، جیسے 2021 کا لانگ مارچ جہاں TLP نے سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور تشدد میں پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، اس بار بھی پرامن مظاہرہ کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا۔ TLP کے ترجمان نے اعلان کیا کہ مارچ امریکی سفارتخانے تک پہنچے گا، جو غزہ کے شہداء کے لیے قربانی کا حصہ ہے۔


فیصلہ سازوں کا خفیہ پلان: تشدد اور آنسو گیس کی شروعات

9 اکتوبر 2025 کی رات، لاہور کے تحریک لبیک مرکز پر پولیس نے حملہ کیا، جس میں سیدھی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال ہوا۔ نتائج تباہ کن تھے: 4 کارکن شہید، درجنوں زخمی، بشمول بچوں اور بوڑھوں کو گولیاں لگیں، اور ہسپتال جانے کی اجازت نہ دی حکومت نے صحافیوں کو روکا، چینلز کو بائیکاٹ کا دباؤ ڈالا، اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔

حامیوں کا الزام ہے کہ یہ تشدد ایک ٹریپ کا حصہ ہے، جہاں مارچ کو شروع کروایا گیا تاکہ بعد میں کچل کر "پاکستان اسرائیل کی حمایت برقرار رکھے گا" کا پیغام دیا جائے۔  کی طرح، جہاں TLP پر پابندی لگی اور تشدد میں سینکڑوں زخمی ہوئے،  اس بار بھی ریاست نے طاقت کا مظاہرہ کیا، جو فلسطین مخالف پالیسی کی نشاندہی کرتا ہے۔


اسرائیل اور ٹرمپ کی خوشنودی: احتجاج کی حقیقت اور 50 زخمیوں کا الزام


سازش کے مطابق، اس خفیہ پلان کا مقصد اسرائیل اور ٹرمپ کو یہ دکھانا ہے کہ "پاکستان میں اسرائیل کی حمایت کے بعد شدید احتجاج ہو رہے ہیں، لیکن ہم طاقت استعمال کر رہے ہیں اور 50 لوگوں کو زخمی کر چکے ہیں۔"  حالانکہ حالیہ رپورٹس میں زخمیوں کی تعداد درجنوں بتائی جا رہی ہے، الزام یہ ہے کہ یہ اعداد و شمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی "مستحکم" حمایت ثابت ہو۔

TLP حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ "اسرائیل نواز خون لیگ" کی کارروائی ہے، جو فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو دباتی ہے۔ میں TLP کی تاریخ بھی اسی طرح کی ہے، جہاں سعد رضوی نے سڑکوں پر لاکھوں کو متحرک کیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ مارچ ہو گا؟ #لبیک_کامارچ_توہوگا

نتیجہ: فلسطین کی حمایت میں متحد ہو جائیں

یہ واقعات پاکستان کی سیاسی اور مذہبی آزادی پر سوال اٹھاتے ہیں۔ تحریک لبیک جیسے گروپ فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھا رہے ہیں، جبکہ حکومت کی کارروائی انہیں دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔ اگر آپ فلسطین مارچ، سعد رضوی، یا تحریک لبیک کی تازہ اپڈیٹس جاننا چاہتے ہیں، تو کمنٹس میں بتائیں۔ 

Post a Comment

0 Comments